मैं वारिस शाह से कहती तुम अपनी कब्र से बोलो
और आज किताबे इश्क का कोई अगला बरका खोलो
पंजाब की एक बेटी रोई तो तुमने लिखी कहानी
अब रोती लाखों बेटी सुन वारिस उनकी वाणी|
ओ दर्दमंदों के साथी उठ लख अपना पंजाब
पग पग पर बिछी हैं लाशें लोहू से भरी चिनाब |
पाँचों दरिया में जाने किसने है जहर मिलाया
जिससे सींची हैं फसलें पर केवल जहर उगाया|
सुर्खी पहुंची है कहाँ तक और पहुंचा कहर कहाँ तक,
पहुंचा है साथ हवा के बहकर ये जहर कहाँ तक|
बांसों के जंगल में ही बांसों में जहर भरा है
जिसकी भी बनी बांसुरी उसमें इक नाग धरा है |
जिसने लोगों के अधरों को नीला है कर डाला
बिछुड़ी बरसों की सहेली तोड़ी चरखे की माला |
मल्लाहों ने कश्ती सब लहरों के साथ बहा दी
पीपल ने सारी पेंगे, पत्तों के साथ उडा दी |
जहाँ गूंजे इश्क का नगमा बंशी की धुन वो कहाँ है
रोती हर हीर यहाँ है रान्झें के वीर कहाँ है ?
रोती हर कब्र यहाँ है धरती पर लोहू बरसे
ख़्वाबों की शहजादी भी दो बोल प्यार को तरसे |
कैदी सारे हैं अब तो जितने चित चोर यहाँ हैं
मैं कहां से ढूंढ के लाऊं वो वारिस शाह कहाँ है |
अमृता प्रीतम
میں وارث شاہ سے کہتی تم اپنی قبر سے بولو
اور آج کتاب عشق کا کوئی اگلا ، دوسرا بركا کھولوپنجاب کی ایک بیٹی روئی تو تم نے لکھی کہانیاب روتی لاکھوں بیٹی سن وارث ان کی کلام |
او دردمدو کے ساتھی اٹھ لكھ اپنا پنجابقدم قدم پر بچھی ہیں لاشیں خون سے بھری چناب |پانچ دریا میں جانے کس نے ہے زہر ملایاجس سے سيچي ہیں فصلیں پر صرف زہر اگايا |
سرخی پہنچی ہے کہاں تک اور پہنچا قہر کہاں تک ،پہنچا ہے ساتھ ہوا کے بہکر یہ زہر کہاں تک |باسو کے جنگل میں ہی باسو میں زہر بھرا ہےجس کی بھی بنی بانسری اس میں اک ناگ دھرا ہے |
جس نے لوگوں کے ادھرو کو نیلا ہے کر ڈالابچھڑي برسوں کی سہیلی توڑی چركھے کی مالا |ملاحوں نے کشتی سب لہروں کے ساتھ بہا دیپیپل نے ساری پےگے ، پتوں کے ساتھ اڑا دی |
جہاں گوجے عشق کا نگما بشي کی دھن وہ کہاں ہےروتی ہر ہیر یہاں ہے رانجھے کے ویر کہاں ہے؟روتی ہر قبر یہاں ہے زمین پر خون برسےخوابوں کی شهجادي بھی دو بول محبت کو ترسے |
قیدی سارے ہیں اب تو جتنے چت چور یہاں ہیںمیں کہاں سے ڈھونڈ کے لاوں وہ وارث شاہ کہاں ہے |
امرتا پریتم
او دردمدو کے ساتھی اٹھ لكھ اپنا پنجابقدم قدم پر بچھی ہیں لاشیں خون سے بھری چناب |پانچ دریا میں جانے کس نے ہے زہر ملایاجس سے سيچي ہیں فصلیں پر صرف زہر اگايا |
سرخی پہنچی ہے کہاں تک اور پہنچا قہر کہاں تک ،پہنچا ہے ساتھ ہوا کے بہکر یہ زہر کہاں تک |باسو کے جنگل میں ہی باسو میں زہر بھرا ہےجس کی بھی بنی بانسری اس میں اک ناگ دھرا ہے |
جس نے لوگوں کے ادھرو کو نیلا ہے کر ڈالابچھڑي برسوں کی سہیلی توڑی چركھے کی مالا |ملاحوں نے کشتی سب لہروں کے ساتھ بہا دیپیپل نے ساری پےگے ، پتوں کے ساتھ اڑا دی |
جہاں گوجے عشق کا نگما بشي کی دھن وہ کہاں ہےروتی ہر ہیر یہاں ہے رانجھے کے ویر کہاں ہے؟روتی ہر قبر یہاں ہے زمین پر خون برسےخوابوں کی شهجادي بھی دو بول محبت کو ترسے |
قیدی سارے ہیں اب تو جتنے چت چور یہاں ہیںمیں کہاں سے ڈھونڈ کے لاوں وہ وارث شاہ کہاں ہے |
امرتا پریتم
0 टिप्पणियाँ:
एक टिप्पणी भेजें