उल्लू सीधा किया आपने ,मुझको अच्छा उल्लू फांसा ,
सोने चांदी के गहने कह, दे डाला सब पीतल कान्सा .
सिक्के जितने दिए दान में एक एक कर निकले खोते .
रजत थाल फौलादी निकले , अलमुनियम के निकले लोटे .
सिले सिलाए कपडे लगते , मांगे हुए महा बेढंगे .
कुर्ते बिलकुल चोली जैसे ,पतलूने ढीली ज्यों लहंगे ..
पहने जिनको देख अनारी , नारी जान फब्तियां कसते .
हे पत्नी के पूज्य पिता जी कैसे तुमकों लिखूं नमस्ते .
चूसे हुए आम के जैसी, साठ साल की गाय पुरानी,
अजी दूध की बात छोड़िये, थन से नहीं निकलता पानी.
खटिया साढ़े तीन टांग की, सौ सालों के शाल-दुशाले,
जिनमें पले हुए हैं लाखों खटमल, आफत के परकाले.
खिड़कीदार मसहरी जिसको 'नाईट क्लब' समझे हैं मच्छर,
तकिये को तकिया बोलूँ मैं या चंदन घिसने का पत्थर.
अध्-गंजी हो गयी खोपडी, जिसके ऊपर घिसते-घिसते,
हे पत्नी के पूज्य पिताजी, कैसे तुमको लिखूं नमस्ते.
सडी सायकिल झनझन करती, घण्टी नहीं बजाये बजती,
दो पुरुषों का भार कभी जो, महासती सा सहन न करती.
घड़ी पुरानी आदम युग की, दिन भर जो चाभी ही खाती,
जिसे देखकर बिना बताये, लोग समझ जाते खैराती.
'सेकेण्ड-हैण्ड' टायर के जूते, वह भी शत-प्रतिशत जापानी,
तलवे जिनके भीतर रहते, बाहर रहती उँगली कानी.
आप 'दशम ग्रह' के फेरे से छूट गए बिल्कुल ही सस्ते,
हे पत्नी के पूज्य पिताजी, कैसे तुमको लिखूं नमस्ते.
वह भी कोई ससुरालय है, जहाँ नहीं सलहज या साली?
यह तो बिल्कुल बात वही है, सुरा-पात्र हो लेकिन खाली.
आप ब्याह से पहले श्रीमन बनते राजस्थानी भामा,
किंतु रचा कर ब्याह सुता का, द्वापर के बन गए सुदामा.
आप 'स-सुर' हैं, तानसेन हैं, मेरे तो लय-सुर हैं मध्यम,
मुझे जमाई कहने वाले, आप भला क्या यम् से हैं कम?
जब भी आप यहाँ आते हैं, दो-दो हफ्ते नहीं खिसकते,
हे पत्नी के पूज्य पिताजी, कैसे तुमको लिखूं नमस्ते
'बिन घरनी घर भूत का डेरा' उल्टी हुई आपकी कथनी,
घर मेरा बनवास बन गया, आते ही भुतनी सी पत्नी.
सूर्पणखा जैसी नखवाली, चंडी-मुख, सुरसा सी काया,
जिसे आप अपनी कहते थे, वह 'मछेन्द्र' की निकली माया.
ढोल बजाकर, शोर मचाकर, आप बन गए कन्यादानी,
मैं पत्नी का पकड़ पुछल्ला, बीच भंवर में पीता पानी.
ले लें कन्यादान आप यह, जिसे दिया था हँसते-हँसते,
हे पत्नी के पूज्य पिताजी, कैसे तुमको लिखूं नमस्ते.
मैं मर-मर कर खींचा करता हूँ यह घर की भैंसागाड़ी,ऊपर से वह हांका करती, कहकर जांगरचोर अनाड़ी.
अब अपना ऋण आप संभालें, मुझ गरीब का छोडें पल्ला,
ब्याज रूप में सौंप रहा हूँ, तीन लल्लियाँ दो-दो लल्ला.
ले लें इनको वरना जिस दिन अन्तर का वैराग्य जगेगा,
उस दिन यह दामाद आपका, पहन लंगोटी दूर भगेगा.
वर्षों से मैं समझाता हूँ, मगर आप क्यों नहीं समझते,
हे पत्नी के पूज्य पिताजी, कैसे तुमको लिखूं नमस्ते.
-रघुनाथ प्रसाद 'गुस्ताख'
[फेसबुक पर -गणेश गुप्ता की वाल से साभार ]
الو سیدھا کیا آپ نے، مجھ کو اچھا الو پھاسا،
سونے چاندی کے زیورات کہہ، دے ڈالا سب پیتل كانسا.
سکے جتنے دیے عطیہ میں ایک ایک کر نکلے كھوتے. چاندی کا تھال پھولادي نکلے، المنيم کے نکلے لوٹے.
سلے سلاے کپڑے لگتے، مانگے ہوئے مہا بےڈھگے. کرتے بالکل چولی جیسے، پتلونے ڈھیلی جوں لهگے ..
پہنے جن کو دیکھ اناري، ناری جان پھبتيا کستے. اے بیوی کے پوجي پتا جی کیسے تمكو لکھ سکتا ہوں ہیلو.
چوسے ہوئے عام کے جیسی، ساٹھ سال کی گائے پرانی، اجي دودھ کی بات چھوڑيے، تھن سے نہیں نکلتا پانی.
كھٹيا ساڑھے تین ٹانگ کی، سو سالوں کے شال - دشالے، جن میں پلے ہوئے ہیں لاکھوں كھٹمل، آفت کے پركالے.
كھڑكيدار مسهري جس کو 'نائیٹ کلب' سمجھے ہیں مچھر، تکیے کو تکیہ بولوں میں یا صندل گھسنے کا پتھر.
ادھ - گنجی ہو گئی كھوپڈي، جس کے اوپر گھستے - گھستے، اے بیوی کے پوجي والد صاحب، کیسے تم کو لکھ سکتا ہوں ہیلو.
سڈي سايكل جھنجھن کرتی، گھنٹی نہیں بجائے بجتي، دو مردوں کا وزن کبھی جو، مهاستي سا برداشت نہ کرتی.
گھڑی پرانی آدم دور کی، دن بھر جو چابی ہی کھاتی، جسے دیکھ کر بغیر بتائے، لوگ سمجھ جاتے كھےراتي.
'سےكےڈ - هےڈ' ٹائر کے جوتے، وہ بھی بتیاں - فیصد جاپانی، تلوے جن کے اندر رہتے، باہر رہتی انگلی كاني.
آپ 'دشم سیارے' کے پھیرے سے چھوٹ گئے بالکل ہی سستے، اے بیوی کے پوجي والد صاحب، کیسے تم کو لکھ سکتا ہوں ہیلو.
وہ بھی کوئی سسرالي ہے، جہاں نہیں سلهج یا سالی؟ یہ تو بالکل بات وہی ہے، سرا - اہل ہو لیکن خالی.
آپ شادی سے پہلے شريمن بنتے راجستھانی بھاما، لیکن رچی کر بیاہ ستا کا، دواپر کے بن گئے سداما.
آپ 'س - سر' ہیں، تان سین ہیں، میرے تو لے - سر ہیں متوسط، مجھے داماد کہنے والے، آپ بھلا کیا يم سے ہیں کم؟
جب بھی آپ یہاں آتے ہیں، دو - دو ہفتے نہیں کھسکتے، اے بیوی کے پوجي والد صاحب، کیسے تم کو لکھوں نمستے
'بن گھرني گھر بھوت کا ڈیرا' الٹی ہوئی آپ کی کتھنی، گھر میرا بنواس بن گیا، آتے ہی بھتني سی بیوی.
سورپكھا جیسی نكھوالي، چنڈی - مکھ، سرسا سی جسمانی، جسے آپ اپنی کہتے تھے، وہ 'مچھےندر' کی نکلی مایا.
ڈھول بجاكر، شور مچاكر، آپ بن گئے كنياداني، میں بیوی کا پکڑ پچھللا، درمیان بھنور میں پیتا پانی.
لے لیں كنيادان آپ یہ، جسے دیا تھا ہنستے - ہنستے، اے بیوی کے پوجي والد صاحب، کیسے تم کو لکھ سکتا ہوں ہیلو.
میں مر - مر کر کھیںچا کرتا ہوں یہ گھر کی بھےساگاڑي، اوپر سے وہ هاكا کرتی، کہہ کر جاگرچور اناڑی.
اب اپنا قرض آپ سبھالے، مجھ غریب کا چھوڈے پلہ، سود طور پر سونپ رہا ہوں، تین للليا دو - دو لللا.
لے لیں ان کو ورنہ جس دن فرق کا وےراگي جگےگا، اس دن یہ داماد آپ کا، پہن لگوٹي دور بھگےگا.
برسوں سے میں سمجھاتا ہوں، مگر آپ کیوں نہیں سمجھتے، اے بیوی کے پوجي والد صاحب، کیسے تم کو لکھ سکتا ہوں ہیلو.
- رگھوناتھ پرساد 'گستاكھ' [فیس بک پر - گنیش گپتا کی وال سے مخلص]
سکے جتنے دیے عطیہ میں ایک ایک کر نکلے كھوتے. چاندی کا تھال پھولادي نکلے، المنيم کے نکلے لوٹے.
سلے سلاے کپڑے لگتے، مانگے ہوئے مہا بےڈھگے. کرتے بالکل چولی جیسے، پتلونے ڈھیلی جوں لهگے ..
پہنے جن کو دیکھ اناري، ناری جان پھبتيا کستے. اے بیوی کے پوجي پتا جی کیسے تمكو لکھ سکتا ہوں ہیلو.
چوسے ہوئے عام کے جیسی، ساٹھ سال کی گائے پرانی، اجي دودھ کی بات چھوڑيے، تھن سے نہیں نکلتا پانی.
كھٹيا ساڑھے تین ٹانگ کی، سو سالوں کے شال - دشالے، جن میں پلے ہوئے ہیں لاکھوں كھٹمل، آفت کے پركالے.
كھڑكيدار مسهري جس کو 'نائیٹ کلب' سمجھے ہیں مچھر، تکیے کو تکیہ بولوں میں یا صندل گھسنے کا پتھر.
ادھ - گنجی ہو گئی كھوپڈي، جس کے اوپر گھستے - گھستے، اے بیوی کے پوجي والد صاحب، کیسے تم کو لکھ سکتا ہوں ہیلو.
سڈي سايكل جھنجھن کرتی، گھنٹی نہیں بجائے بجتي، دو مردوں کا وزن کبھی جو، مهاستي سا برداشت نہ کرتی.
گھڑی پرانی آدم دور کی، دن بھر جو چابی ہی کھاتی، جسے دیکھ کر بغیر بتائے، لوگ سمجھ جاتے كھےراتي.
'سےكےڈ - هےڈ' ٹائر کے جوتے، وہ بھی بتیاں - فیصد جاپانی، تلوے جن کے اندر رہتے، باہر رہتی انگلی كاني.
آپ 'دشم سیارے' کے پھیرے سے چھوٹ گئے بالکل ہی سستے، اے بیوی کے پوجي والد صاحب، کیسے تم کو لکھ سکتا ہوں ہیلو.
وہ بھی کوئی سسرالي ہے، جہاں نہیں سلهج یا سالی؟ یہ تو بالکل بات وہی ہے، سرا - اہل ہو لیکن خالی.
آپ شادی سے پہلے شريمن بنتے راجستھانی بھاما، لیکن رچی کر بیاہ ستا کا، دواپر کے بن گئے سداما.
آپ 'س - سر' ہیں، تان سین ہیں، میرے تو لے - سر ہیں متوسط، مجھے داماد کہنے والے، آپ بھلا کیا يم سے ہیں کم؟
جب بھی آپ یہاں آتے ہیں، دو - دو ہفتے نہیں کھسکتے، اے بیوی کے پوجي والد صاحب، کیسے تم کو لکھوں نمستے
'بن گھرني گھر بھوت کا ڈیرا' الٹی ہوئی آپ کی کتھنی، گھر میرا بنواس بن گیا، آتے ہی بھتني سی بیوی.
سورپكھا جیسی نكھوالي، چنڈی - مکھ، سرسا سی جسمانی، جسے آپ اپنی کہتے تھے، وہ 'مچھےندر' کی نکلی مایا.
ڈھول بجاكر، شور مچاكر، آپ بن گئے كنياداني، میں بیوی کا پکڑ پچھللا، درمیان بھنور میں پیتا پانی.
لے لیں كنيادان آپ یہ، جسے دیا تھا ہنستے - ہنستے، اے بیوی کے پوجي والد صاحب، کیسے تم کو لکھ سکتا ہوں ہیلو.
میں مر - مر کر کھیںچا کرتا ہوں یہ گھر کی بھےساگاڑي، اوپر سے وہ هاكا کرتی، کہہ کر جاگرچور اناڑی.
اب اپنا قرض آپ سبھالے، مجھ غریب کا چھوڈے پلہ، سود طور پر سونپ رہا ہوں، تین للليا دو - دو لللا.
لے لیں ان کو ورنہ جس دن فرق کا وےراگي جگےگا، اس دن یہ داماد آپ کا، پہن لگوٹي دور بھگےگا.
برسوں سے میں سمجھاتا ہوں، مگر آپ کیوں نہیں سمجھتے، اے بیوی کے پوجي والد صاحب، کیسے تم کو لکھ سکتا ہوں ہیلو.
- رگھوناتھ پرساد 'گستاكھ' [فیس بک پر - گنیش گپتا کی وال سے مخلص]
BAHUT KHOOB .....HOLI PARV KI HARDIK SHUBHKAMNAYEN . YE HAI MISSION LONDON OLYMPIC
जवाब देंहटाएं