चीख
मैं चीखती हूँ पर मेरी आवाज गुम है
कहकहों के शोर में.
कहकहे
जो मदभरे
अलमस्त हैं
या किसी
किसी दरबार में
नत सिर हुयें हैं
ध्वस्त हैं
या किसी मंदिर की मूरत
पूजने में व्यस्त हैं
या किसी की आँख की
गहराईयों में अस्त हैं.
ये नहीं सुन पायेंगें
कुछ भी,कभी भी
चीख मेरी,स्वर रुदन का
ये सुनेगें बस मेरी हुंकार
जिस दिन मैं बनूंगी
महा काली महादुर्गा
जिस दिन मैं बनूंगी
महा काली महादुर्गा
टेंटुआ इनका दबा दूँ
रक्त से खप्पर भरूँ मैं
अब यही करना मुझे है
अब यही करना मुझे है.
-अमरनाथ 'मधुर'
दिनांक:16-07-12
[मित्र मनीष कुमार यादव की प्रेरणा से लिखी गयी ताजा कविता.]
چیکھ
میں چیختی ہوں پر
میری آواز گم ہے
كهكهو کے شور میں.
قہقہے
جو مدبھرے
المست ہیں
یا کسی
کسی دربار میں
نتسر هيے ہیں
معطل ہیں
یا کسی مندر کی مورت
پوجنے میں مصروف ہیں
یا کسی کی آنکھوں میں
گہرائیوں میں مست ہیں.
یہ نہیں سن پايےگے
کچھ بھی
کبھی بھی
چیخ میری، مکمل ردن کا
یہ سنےگے بس میری ہنکار
کالی اور درگا کی
ٹےٹا ان کا دبا دوں
خون سے كھپپر بھرو میں
اب یہی کرنا مجھے ہے
اب یہی کرنا مجھے ہے.
- امرناتھ 'مدھر'
تاریخ :16-07-12
[دوست منیش کمار یادو کی تحریک سے لکھی گئی تازہ نظم.]
[मित्र मनीष कुमार यादव की प्रेरणा से लिखी गयी ताजा कविता.]
چیکھ
میں چیختی ہوں پر
میری آواز گم ہے
كهكهو کے شور میں.
قہقہے
جو مدبھرے
المست ہیں
یا کسی
کسی دربار میں
نتسر هيے ہیں
معطل ہیں
یا کسی مندر کی مورت
پوجنے میں مصروف ہیں
یا کسی کی آنکھوں میں
گہرائیوں میں مست ہیں.
یہ نہیں سن پايےگے
کچھ بھی
کبھی بھی
چیخ میری، مکمل ردن کا
یہ سنےگے بس میری ہنکار
کالی اور درگا کی
ٹےٹا ان کا دبا دوں
خون سے كھپپر بھرو میں
اب یہی کرنا مجھے ہے
اب یہی کرنا مجھے ہے.
- امرناتھ 'مدھر'
تاریخ :16-07-12
[دوست منیش کمار یادو کی تحریک سے لکھی گئی تازہ نظم.]
0 टिप्पणियाँ:
एक टिप्पणी भेजें